محاصرہ ورنگل (1310ء)brufalpar0 s0 Ed i 0.ize un Uulli004st

محاصرہ ورنگل (1310ء) is located in بھارت
دہلی
دہلی
ورنگل
ورنگل
موجودہ بھارت میں دہلی اور ورنگل کا محل وقوع

سنہ 1309ء کے اواخر میں سلطنت دہلی کے فرماں روا سلطان علاء الدین خلجی نے اپنے سالار ملک کافور کے زیر کمان ایک لشکر کاکتیوں کے دار الحکومت ورنگل روانہ کیا۔ ملک کافور کاکتی سرحد پر واقع ایک قلعہ کو فتح کرتے ہوئے جنوری 1310ء میں ورنگل پہنچے۔ ایک مہینے کے طویل محاصرے کے بعد کاکتی فرماں روا پرتاپ ردر نے مصالحت کا ڈول ڈالا اور بڑی رقم کی پیش کش کی۔ ساتھ ہی یہ وعدہ کیا کہ ہر سال وہ سلطان دہلی کے حضور خراج بھی پیش کریں گے۔

فہرست

  • 1 پس منظر
    • 1.1 1302ء – 1303ء کی مہم
  • 2 حوالہ جات
    • 2.1 کتابیات

پس منظر[ترمیم]

تیرہویں صدی عیسوی کے اوائل میں شمالی ہندوستان کا خطہ دکن انتہائی متمول اور باثروت خطہ تھا، نیز اس خطے کی دوسری اہم خصوصیت یہ تھی کہ یہ غیر ملکی فوجوں کے ہاتھوں تاراجی سے ہمیشہ محفوظ رہا۔[1] کاکتیہ خاندان اسی دکن کے مشرقی حصہ پر حکمران تھا اور اس سلطنت کا پایہ تخت ورنگل میں واقع تھا۔ سنہ 1296ء میں علاء الدین خلجی اپنی تخت نشینی سے قبل ایک بار دیوگیری پر حملہ آور ہوئے تھے جو انہی مذکورہ کاکتیوں کی ہمسایہ ریاست تھی۔ فتح دیوگیری کے بعد علاء الدین کو خیال ہوا کہ ورنگل کو بھی فتح کرنا چاہیے۔ چنانچہ سنہ 1301ء میں فتح رنتھمبور کے بعد سلطان علاء الدین نے اپنے سالار الغ خان کو ورنگل پر لشکر کشی کی تیاری کا حکم دیا لیکن الغ خان کی بے وقت موت نے اس منصوبے پر پانی پھیر دیا۔[2]

1302ء – 1303ء کی مہم[ترمیم]

سنہ 1302ء کے اواخر یا 1303ء کے اوائل میں سلطان علاء الدین خود چتوڑ کی طرف روانہ ہوئے اور ایک دوسرا لشکر تیار کرکے اسے ورنگل روانہ کیا۔ ورنگل جانے والے اس لشکر کی قیادت ملک جونا اور ملک چھجو کر رہے تھے۔ ملک جونا غازی ملک کے فرزند اور دادبک حضرت کے منصب پر فائز تھے جبکہ ملک چھجو علائی سالار نصرت خان جلیسری کے بھتیجے اور کڑہ کے حاکم تھے۔[2][3] لیکن ورنگل کی یہ مہم ناکام رہی جیسا کہ عہد وسطی کے متعدد وقائع نگاروں نے لکھا ہے۔ سنہ 1303ء کے جاڑوں میں اپنے بہت سے آدمی اور ساز و سامان گنوانے کے بعد یہ لشکر دلی واپس ہوا۔[2] دلی کے قریب پہنچ کر معلوم ہوا کہ منگولوں نے شہر کا محاصرہ کر رکھا ہے، اس وجہ سے یہ لشکر شہر میں بھی داخل نہ ہو سکا۔[4]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Kishori Saran Lal 1950، صفحہ۔ 186.
  2. ^ ا ب پ Banarsi Prasad Saksena 1992، صفحہ۔ 366.
  3. Kishori Saran Lal 1950، صفحہ۔ 93.
  4. Banarsi Prasad Saksena 1992، صفحہ۔ 369.

کتابیات[ترمیم]

  • Banarsi Prasad Saksena۔ "The Khaljis: Alauddin Khalji"۔ بہ Mohammad Habib and Khaliq Ahmad Nizami۔ A Comprehensive History of India: The Delhi Sultanat (A.D. 1206–1526) (اشاعت Second۔)۔ The Indian History Congress / People's Publishing House۔ او سی ایل سی 31870180۔
  • Cynthia Talbot۔ Precolonial India in Practice: Society, Region, and Identity in Medieval Andhra۔ Oxford University Press۔ آئی ایس بی این 978-0-19-513661-6۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  • Kishori Saran Lal۔ History of the Khaljis (1290–1320)۔ Allahabad: The Indian Press۔ او سی ایل سی 685167335۔
  • P. V. P. Sastry۔ N. Ramesan, ویکی نویس.۔ The Kākatiyas of Warangal۔ Hyderabad: Government of Andhra Pradesh۔ او سی ایل سی 252341228۔

Popular posts from this blog

Coll del Lys (% Pa% 2deri lII

NG gemeente Greykerkda

पारमेनीडेस,hK9AaiUu,tgup 1 TreO Uu Ltomh ua12jnn